Jump to content

واں ہے یہ بد گمانی جاوے حجاب کیوں کر

From Wikisource
واں ہے یہ بد گمانی جاوے حجاب کیوں کر
by شیخ قلندر بخش جرات
296689واں ہے یہ بد گمانی جاوے حجاب کیوں کرشیخ قلندر بخش جرات

واں ہے یہ بد گمانی جاوے حجاب کیوں کر
دو دن کے واسطے ہو کوئی خراب کیوں کر

قاصد جواب خط ہم لکھ دیں شتاب کیوں کر
واں تو جواب مانگا لکھیے جواب کیوں کر

خواب و خیال سونا یاں ہو گیا ہے جس بن
حیراں ہوں میں کہ اس کو آوے ہے خواب کیوں کر

اس سبزہ رنگ کی ہے گرمیٔ حسن گویا
چمکے ہے مہر دیکھو زیر سحاب کیوں کر

کہتی ہیں چتونیں یوں بن ٹھن کے جب وہ نکلے
اب دیکھنے کی دیکھیں لاوے گا تاب کیوں کر

وہ وصل میں بھی ہنس ہنس پوچھے ہے لو بتاؤ
کل روئیں گی تمہاری چشم پر آب کیوں کر

دل جس سے لگ گیا ہے وہ چھپ رہا ہے ہم سے
دوڑے پھریں نہ ہر سو پر اضطراب کیوں کر

اللہ رے بھلاپا منہ دھو کے خود وہ بولے
سونگھو تو ہو گیا یہ پانی گلاب کیوں کر

چالاکیوں کو سن کر اس غیرت پری کی
گر رک کے کہیے اس کی ہم لائیں تاب کیوں کر

تو یوں لگے جتانے میاں تم تو ہو دوانے
رہنے دے ہم کو نچلا عہد شباب کیوں کر

اول بھی خاک ہی تھے آخر بھی خاک ہوں گے
ہر دم کہیں نہ جرأتؔ یا بو تراب کیوں کر


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.