وصال
Appearance
وہ نہیں تھی تو دل اک شہر وفا تھا جس میں
اس کے ہونٹوں کے تصور سے تپش آتی تھی
اس کے انکار پہ بھی پھول کھلے رہتے تھے
اس کے انفاس سے بھی شمع جلی جاتی تھی
دن اس امید پہ کٹتا تھا کہ دن ڈھلتے ہی
اس نے کچھ دیر کو مل لینے کی مہلت دی ہے
انگلیاں برق زدہ رہتی تھیں جیسے اس نے
اپنے رخساروں کو چھونے کی اجازت دی ہے
اس سے اک لمحہ الگ رہ کے جنوں ہوتا تھا
جی میں تھی اس کو نہ پائیں گے تو مر جائیں گے
وہ نہیں ہے تو یہ بے نور زمانہ کیا ہے
تیرگی میں کسے ڈھونڈیں گے کدھر جائیں گے
پھر ہوا یہ کہ اسی آگ کی ایسی رو میں
ہم تو جلتے تھے مگر اس کا نشیمن بھی جلا
بجلیاں جس کی کنیزوں میں رہا کرتی تھیں
دیکھنے والوں نے دیکھا کہ وہ خرمن بھی جلا
اک زلیخائے خود آگاہ کا دامن بھی جلا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |