Jump to content

وعدہ اس ماہرو کے آنے کا

From Wikisource
وعدہ اس ماہرو کے آنے کا
by اختر شیرانی
299317وعدہ اس ماہرو کے آنے کااختر شیرانی

وعدہ اس ماہرو کے آنے کا
یہ نصیبہ سیاہ خانے کا

کہہ رہی ہے نگاہ دز دیدہ
رخ بدلنے کو ہے زمانے کا

ذرے ذرے میں بے حجاب ہیں وہ
جن کو دعوی ہے منہ چھپانے کا

حاصل عمر ہے شباب مگر
اک یہی وقت ہے گنوانے کا

چاندنی خامشی اور آخر شب
آ کہ ہے وقت دل لگانے کا

ہے قیامت ترے شباب کا رنگ
رنگ بدلے گا پھر زمانے کا

تیری آنکھوں کی ہو نہ ہو تقصیر
نام رسوا شراب خانے کا

رہ گئے بن کے ہم سراپا غم
یہ نتیجہ ہے دل لگانے کا

جس کا ہر لفظ ہے سراپا غم
میں ہوں عنوان اس فسانے کا

اس کی بدلی ہوئی نظر توبہ
یوں بدلتا ہے رخ زمانے کا

دیکھتے ہیں ہمیں وہ چھپ چھپ کر
پردہ رہ جائے منہ چھپانے کا

کر دیا خوگر ستم اخترؔ
ہم پہ احسان ہے زمانے کا


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.