وعدہ رہا نہ یاد مرے مست خواب کو
Appearance
وعدہ رہا نہ یاد مرے مست خواب کو
اب کیا جواب دوں دل پر اضطراب کو
زیبا غرور و ناز تھا تیرے شباب کو
ٹھکرا دیا مرے دل خانہ خراب کو
چمکے جو داغ دل مرے روز سیاہ میں
تارے دکھائی دینے لگے آفتاب کو
میدان حشر میں نہ قیامت بپا ہو اور
میں دل سنبھالوں آپ سنبھالیں نقاب کو
لاکھوں میں چن لیا تمہیں روز شمار بھی
دیکھو ذرا مری نگہ انتخاب کو
بھر آئی آنکھ جب کبھی یاد آ گئی وہ رات
بھولا نہ آج تک میں جوانی کے خواب کو
صفدرؔ کہاں میں اور کہاں حضرت ریاض
نسبت مگر چراغ سے ہے آفتاب کو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |