وو زلف ہے تو حرف تتار و ختن غلط
Appearance
وو زلف ہے تو حرف تتار و ختن غلط
اس لب کے ہوتے نام عقیق یمن غلط
آیا ہے جب سیں باغ طرف وو کتاب رو
تب سیں ہوا ہے صفحۂ برگ سمن غلط
بیٹھے سخن میں وعدہ خلافی کا بول کیوں
ہرگز نبول' بول اے شیریں دہن غلط
ڈرتا ہوں اس بھنؤں کے اشارت سیں دم بدم
ہوتا نہیں ہے سیف زباں کا سخن غلط
روشن ہے اے سراجؔ کہ فانی ہے سب جہاں
مطرب غلط ہے جام غلط انجمن غلط
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |