وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بعد
Appearance
وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بعد
کہ تیرے نام کی رٹ ہے خدا کے نام کے بعد
وہاں بھی وعدۂ دیدار اس طرح ٹالا
کہ خاص لوگ طلب ہوں گے بار عام کے بعد
گناہ گار کی سن لو تو صاف صاف یہ ہے
کہ لطف رحم و کرم کیا پھر انتقام کے بعد
طلب تمام ہو مطلوب کی اگر حد ہو
لگا ہوا ہے یہاں کوچ ہر مقام کے بعد
وہ خط وہ چہرہ وہ زلف سیاہ تو دیکھو
کہ شام صبح کے بعد آئے صبح شام کے بعد
پیامبر کو روانہ کیا تو رشک آیا
نہ ہم کلام ہو اس سے مرے کلام کے بعد
ابھی تو دیکھتے ہیں ظرف بادہ خواروں کا
سبو و خم کی بھی ٹھہرے گی دور جام کے بعد
الٰہی آسیؔ بیتاب کس سے چھوٹا ہے
کہ خط میں روز قیامت لکھا ہے نام کے بعد
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |