وہ اور تسلی مجھے دیں ان کی بلا دے
Appearance
وہ اور تسلی مجھے دیں ان کی بلا دے
جاتے ہوئے فرما تو گئے صبر خدا دے
ہر بات کا اللہ نے بخشا ہے سلیقہ
لڑنا بھی مزا دے ترا ملنا بھی مزا دے
اس طرح بھی غش سے کہیں ہوتا ہے افاقہ
یا زلف سنگھا یا مجھے دامن کی ہوا دے
دم چڑھنے لگا غصے کے تیور جو بنائے
نازک ہو جو اتنا وہ مجھے خاک سزا دے
کمبخت نے سب کھول دیئے راز محبت
یہ کس نے کہا تھا تجھے بیخودؔ کو پلا دے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |