وہ بیزار مجھ سے ہوا زار میں ہوں
Appearance
وہ بیزار مجھ سے ہوا زار میں ہوں
وہ مے خوار غیروں میں ہے خوار میں ہوں
نہیں عشق سے زرد زردار میں ہوں
اگر ہے وہ یوسف خریدار میں ہوں
تمنا ہے ساقی کبھی بزم مے میں
وہ سرشار ہو اور ہشیار میں ہوں
ہوئی جمع بے دردی دردمندی
دل آزار وہ ہے ستم گار میں ہوں
وہ کرتا ہے باتیں میں کرتا ہوں آہیں
گہر بار وہ ہے شرر بار میں ہوں
وہی بولتا ہے جو میں بولتا ہوں
اگر وہ ہے بلبل تو منقار میں ہوں
دگرگوں ہے ہر آن وضع محبت
کبھی غیر میں ہوں کبھی یار میں ہوں
کہا حضرت دردؔ نے خوب ناسخؔ
یہ زلف بتاں کا گرفتار میں ہوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |