Jump to content

وہ نہیں ہم جو ڈر ہی جاویں گے

From Wikisource
وہ نہیں ہم جو ڈر ہی جاویں گے
by میر حسن دہلوی
316581وہ نہیں ہم جو ڈر ہی جاویں گےمیر حسن دہلوی

وہ نہیں ہم جو ڈر ہی جاویں گے
دل میں جو ہے سو کر ہی جاویں گے

تجھ سے جس دم جدا ہوئے مری جان
پھر یہ سنیو کہ مر ہی جاویں گے

دید پھر پھر جہان کی کر لیں
آخرش تو گزر ہی جاویں گے

جی تو لگتا نہیں جہاں دل ہے
ہم بھی اب تو ادھر ہی جاویں گے

بے خبر جس طرح سے آئے ہیں
اس طرح بے خبر ہی جاویں گے

تجھ کو غیروں سے کام ہے تو رہ
ہم بھی اب اپنے گھر ہی جاویں گے

دل کو لکھ پڑھ کے دیجیو تو حسنؔ
ورنہ دلبر مکر ہی جاویں گے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.