وہ کبھی مل جائیں تو کیا کیجئے
Appearance
وہ کبھی مل جائیں تو کیا کیجئے
رات دن صورت کو دیکھا کیجئے
چاندنی راتوں میں اک اک پھول کو
بے خودی کہتی ہے سجدہ کیجئے
جو تمنا بر نہ آئے عمر بھر
عمر بھر اس کی تمنا کیجئے
عشق کی رنگینیوں میں ڈوب کر
چاندنی راتوں میں رویا کیجئے
پوچھ بیٹھے ہیں ہمارا حال وہ
بے خودی تو ہی بتا کیا کیجئے
ہم ہی اس کے عشق کے قابل نہ تھے
کیوں کسی ظالم کا شکوہ کیجئے
آپ ہی نے درد دل بخشا ہمیں
آپ ہی اس کا مداوا کیجئے
کہتے ہیں اخترؔ وہ سن کر میرے شعر
اس طرح ہم کو نہ رسوا کیجئے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |