وہ ہر مقام سے پہلے وہ ہر مقام کے بعد
Appearance
وہ ہر مقام سے پہلے وہ ہر مقام کے بعد
سحر تھی شام سے پہلے سحر ہے شام کے بعد
ہر انقلاب مبارک ہر انقلاب عذاب
شکست جام سے پہلے شکست جام کے بعد
مجھی پہ اتنی توجہ مجھی سے اتنا گریز
مرے سلام سے پہلے مرے سلام کے بعد
چراغ بزم ستم ہیں ہمارا حال نہ پوچھ
جلے تھے شام سے پہلے بجھے ہیں شام کے بعد
یہ رات کچھ بھی نہیں تھی یہ رات سب کچھ ہے
طلوع جام سے پہلے طلوع جام کے بعد
وہی زباں وہی باتیں مگر ہے کتنا فرق
تمہارے نام سے پہلے تمہارے نام کے بعد
حیات گریۂ شبنم حیات رقص شرر
ترے پیام سے پہلے ترے پیام کے بعد
یہ طرز فکر یہ رنگ سخن کہاں قابلؔ
ترے کلام سے پہلے ترے کلام کے بعد
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |