ٹوٹے پڑتے ہیں یہ ہیں کس کے خریدار تمام
Appearance
ٹوٹے پڑتے ہیں یہ ہیں کس کے خریدار تمام
صبح سے بند ہیں کیوں مصر کے بازار تمام
اب رہا کون جو دیدار تمہارا دیکھے
پردہ اٹھتے ہی ہوئی حسرت دیدار تمام
اک جھلک دیکھ لی پردے سے تو ظالم نے کہا
لوٹ لی تو نے مرے حسن کی سرکار تمام
حسن انداز ادا ناز نگاہیں شوخی
دل مرا چھین کے بن بیٹھے ہیں مختار تمام
اب بھی اپنا کوئی بیخودؔ مجھے سمجھا کہ نہیں
چھپ گئے اب تو مرے حال کے اخبار تمام
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |