Jump to content

ٹک دیکھیو یہ ابروئے خم دار وہی ہے

From Wikisource
ٹک دیکھیو یہ ابروئے خم دار وہی ہے
by غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی
312231ٹک دیکھیو یہ ابروئے خم دار وہی ہےغلام یحییٰ حضورعظیم آبادی

ٹک دیکھیو یہ ابروئے خم دار وہی ہے
کشتہ ہوں میں جس کا سو یہ تروار وہی ہے

منصور سا کوئی نہ ہوا خلق جہاں میں
اس مملکت فقر کا سردار وہی ہے

پوچھا جو میں اس سے کہ حضورؔ ایسا کوئی اور
گاہک بھی ہے یا ایک خریدار وہی ہے

اتنی جو اذیت اسے دیتا ہے تو ہر دم
کیا قابل جور و ستم اے یار وہی ہے

کہنے لگا ہم لوگوں کا مشرب تو یہی ہے
جو کوئی بہت چاہے گنہ گار وہی ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.