پاتا نہیں ہوں اور کسی کام سے لذت
Appearance
پاتا نہیں ہوں اور کسی کام سے لذت
جو کچھ کہ میں پاتا ہوں ترے نام سے لذت
کیفیتیں اس دیدۂ میگوں سے جو پائیں
پائی نہ کبھی بادے سے اور جام سے لذت
ظاہر ہے تری نرگس مخمور سے مستی
ٹپکے ہے ترے لعل مے آشام سے لذت
پاتا ہوں مزا بیکلی اور درد کا ایسا
پاوے ہے کوئی جیسے کہ آرام سے لذت
ؔرکھتا ہے ہوس بوسے کی تیرے شہ عالم
پاوے گا بہت تیرے اس انعام سے لذت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |