پاس ادب میں جوش تمنا لئے ہوئے
Appearance
پاس ادب میں جوش تمنا لئے ہوئے
میں بھی ہوں اک حباب میں دریا لئے ہوئے
رگ رگ میں اور کچھ نہ رہا جز خیال دوست
اس شوخ کو ہوں آج سراپا لئے ہوئے
سرمایۂ حیات ہے حرمان عاشقی
ہے ساتھ ایک صورت زیبا لئے ہوئے
جوش جنوں میں چھوٹ گیا آستان یار
روتے ہیں منہ میں دامن صحرا لئے ہوئے
اصغرؔ ہجوم درد غریبی میں اس کی یاد
آئی ہے ایک طلسمی تمنا لئے ہوئے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |