پوشیدہ دیکھتی ہے کسی کی نظر مجھے
Appearance
پوشیدہ دیکھتی ہے کسی کی نظر مجھے
دیکھ اے نگاہ شوق تو رسوا نہ کر مجھے
مقصد سے بے نیاز رہا ذوق جستجو
میں بے خبر ہوا جو ہوئی کچھ خبر مجھے
میں شب کی بزم عیش کا ماتم نشیں ہوں آپ
رو رو کے کیوں رلاتی ہے شمع سحر مجھے
حیرت نے میری آئینہ ان کو بنا دیا
کیا دیکھتے کہ رہ گئے وہ دیکھ کر مجھے
قربان جاؤں چھوڑ تکلف کی گفتگو
کہہ کر پکار وحشتؔ شوریدہ سر مجھے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |