Jump to content

پچھلے کو اٹھ کھڑا نہ ہو درد جگر کہیں

From Wikisource
پچھلے کو اٹھ کھڑا نہ ہو درد جگر کہیں
by یاس یگانہ چنگیزی
318440پچھلے کو اٹھ کھڑا نہ ہو درد جگر کہیںیاس یگانہ چنگیزی

پچھلے کو اٹھ کھڑا نہ ہو درد جگر کہیں
پہنچے نہ اڑتے اڑتے کہیں سے خبر کہیں

کیفیت حیات سے خالی ہوا ہے دل
او ساقیٔ ازل مرا پیمانہ بھر کہیں

مر جائیں گے تڑپ کے اسیران بدنصیب
سن پائیں گے جو مژدۂ وحشت اثر کہیں

پھڑکا کیے مرقع عالم کے حسن پر
ٹھہری کبھی نہ اہل ہوس کی نظر کہیں

آخر حجاب و شرم کی حد بھی ہے مہرباں
پردہ الٹ نہ دے مری آہ سحر کہیں

دن وعدۂ وصال کا نزدیک آ چکا
پھر دیر کیا ہے یاسؔ ارے کمبخت مر کہیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.