پھیر لیتا ہے مکدر ہو کے منہ جس سے کہیں
Appearance
پھیر لیتا ہے مکدر ہو کے منہ جس سے کہیں
ہائے جو جی پر گزرتی ہے وہ ہم کس سے کہیں
مانع عرض تمنا کیوں نہ ہو رشک رقیب
ان سے ہم کہنے نہ پائیں ان کے مونس سے کہیں
نادرؔ اس محفل میں ہیں وہ نام کے صدر انجمن
آپ کو کہنا ہو جو کچھ اہل مجلس سے کہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |