پیا تج عشق کوں دیتی ہوں سد بد ہور جیو دل میں
Appearance
پیا تج عشق کوں دیتی ہوں سد بد ہور جیو دل میں
ہنوز یک ہوک نئیں ملتا کسے بولوں تو مشکل میں
خوشی کے انجھواں سیتی بھرائی سمدراں سا تو
کہ شہ کے وصل کی دولت گری درگنج حاصل میں
بھنور کالا کیا ہے بھیس تیرے مکھ کمل کے تئیں
ولے اس بھونرے تھے تیرے پیرت میں ہوئیں کامل میں
ازل تھے سائیں کا دل ہور میرا دل کے ہیں ایک
بچھڑ کر کیوں رہوں ایسے جیون پیارے تھے یک تل میں
نبی صدقے رین ساری دو تن جوں شمع جلتی تھی
جو تارے کے نمن رھی تھی قطبؔ شہ چاند سوں مل میں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |