Jump to content

پیتم کے دیکھنے کے تماشا کو جائیں چل

From Wikisource
پیتم کے دیکھنے کے تماشا کو جائیں چل (1920)
by علیم اللہ
304390پیتم کے دیکھنے کے تماشا کو جائیں چل1920علیم اللہ

پیتم کے دیکھنے کے تماشا کو جائیں چل
اپنے پیا کو عشق سوں اپنے رجھائیں چل

جلسہ کیا ہے یار محل میں جلی کے آج
خلوت میں اب خفی کے پیا کو بلائیں چل

پروا نہیں پیا کو کسی کے وصال سوں
فن سوں اسی کے اس کو اپس میں رجھائیں چل

دم کا سرود کر کے ارادے کا تار باندھ
ستری صدا کا صور بجا کر سنائیں چل

ناسوت سے گزر کے تفرح سوں اے علیمؔ
لاہوت کے مکاں میں سدا غل مچائیں چل


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.