پیو کے آنے کا وقت آیا ہے
Appearance
پیو کے آنے کا وقت آیا ہے
جی کے جانے کا وقت آیا ہے
نیم بسمل ہوں تیغ ابرو سیں
تلملانے کا وقت آیا ہے
شب خلوت میں اس پری رو کوں
دکھ سنانے کا وقت آیا ہے
ملک ویران کوں مرے دل کے
پھر بسانے کا وقت آیا ہے
کب تلک ہجر کی اگن میں جلوں
آ بجھانے کا وقت آیا ہے
پیو کے غم میں انجھو بہاتا ہوں
کیا بہانے کا وقت آیا ہے
مثل پروانہ شمع رو پہ سراجؔ
دل جلانے کا وقت آیا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |