پیچ بھایا مجھ کو تجھ دستار کا
Appearance
پیچ بھایا مجھ کو تجھ دستار کا
بند ہے دل طرۂ زرتار کا
جی پھنسا ہے جا کے اس زلفوں کے بیچ
دل شہید اس نرگس بیمار کا
پیچ میں ہوں تیرے ڈھیلے پیچ سوں
محو ہوں اس چیرۂ زرتار کا
تجھ کو ہے ہم سے جدائی آرزو
میرے دل میں شوق ہے دیدار کا
کیوں نہ باندھے دل کو فائزؔ زلف سوں
شوق ہے کافر کے تیں زنار کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |