چاہتا ہوں پہلے خود بینی سے موت آئے مجھے
Appearance
چاہتا ہوں پہلے خود بینی سے موت آئے مجھے
آپ کو دیکھوں خدا وہ دن نہ دکھلائے مجھے
آس کیا اب تو امید ناامیدی بھی نہیں
کون دے مجھ کو تسلی کون بہلائے مجھے
دل دھڑکتا ہے شب غم میں کہیں ایسا نہ ہو
مرگ بھی بن کر مزاج یار ترسائے مجھے
لے چلو للہ کوئی خضر مینا کے حضور
عالم گم گشتگی کی راہ بتلائے مجھے
اب تو جوش آرزو تسلیمؔ کہتا ہے یہی
روضۂ شاہ نجف اللہ دکھلائے مجھے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |