Jump to content

چلا جاتا ہے کاروان نفس

From Wikisource
چلا جاتا ہے کاروان نفس
by وحشت کلکتوی
318879چلا جاتا ہے کاروان نفسوحشت کلکتوی

چلا جاتا ہے کاروان نفس
نہ بانگ درا ہے نہ صوت جرس

برس کتنے گزرے یہ کہتے ہوئے
کہ کچھ کام کر لیں گے اب کے برس

نہ وہ پوچھتے ہیں نہ کہتا ہوں میں
رہی جاتی ہے دل کی دل میں ہوس

وہ حسرت زدہ صید میں ہی تو ہوں
ہے پرواز جس کی دردن ہوس

ستم ہیں یہ وحشتؔ تری غفلتیں
تجھے کاش ہوتا شمار نفس


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.