Jump to content

چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی

From Wikisource
چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی
by آغا حشر کاشمیری
304710چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کیآغا حشر کاشمیری

چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی
خوش بو اڑا کے لائی ہے گیسوئے یار کی

اللہ رکھے اس کا سلامت غرور حسن
آنکھوں کو جس نے دی ہے سزا انتظار کی

گلشن میں دیکھ کر مرے مست شباب کو
شرمائی جاری ہے جوانی بہار کی

اے میرے دل کے چین مرے دل کی روشنی
آ اور صبح کر دے شب انتظار کی

جرأت تو دیکھئے گا نسیم بہار کی
یہ بھی بلائیں لینے لگی زلف یار کی

اے حشرؔ دیکھنا تو یہ ہے چودھویں کا چاند
یا آسماں کے ہاتھ میں تصویر یار کی


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.