Jump to content

چھپا ہوں میں صدائے بانسلی میں

From Wikisource
چھپا ہوں میں صدائے بانسلی میں
by ولی دکنی
294205چھپا ہوں میں صدائے بانسلی میںولی دکنی

چھپا ہوں میں صدائے بانسلی میں
کہ تا جاؤں پری رو کی گلی میں

نہ تھی طاقت مجھے آنے کی لیکن
بزور آہ پہنچا تجھ گلی میں

عیاں ہے رنگ کی شوخی سوں اے شوخ
بدن تیرا قبائے صندلی میں

جو ہے تیرے دہن میں رنگ و خوبی
کہاں یہ رنگ یہ خوبی کلی میں

کیا جیوں لفظ میں معنی سریجن
مقام اپنا دل و جان ولیؔ میں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.