چھیڑنے ہم کو یار آج آیا
Appearance
چھیڑنے ہم کو یار آج آیا
بارے کچھ چہل پر مزاج آیا
تخت شاہی کا کس کو بھاتا ہے
خوش ہمیں فقر ہی کا تاج آیا
کشت دل فوج غم نے کی تاراج
تس پہ تو مانگنے خراج آیا
تو نے کیا کیا اسے بتنگ کیا
لے کے تجھ تک جو احتیاج آیا
کی دوا درد دل کی بہتیری
راس کوئی نہ پر علاج آیا
مر گیا کل ہی جرأتؔ بیمار
تو عیادت کو اس کی آج آیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |