Jump to content

کاش سنتے وہ پر اثر باتیں

From Wikisource
کاش سنتے وہ پر اثر باتیں
by عزیز لکھنوی
317961کاش سنتے وہ پر اثر باتیںعزیز لکھنوی

کاش سنتے وہ پر اثر باتیں
دل سے جو کی تھیں عمر بھر باتیں

بے سبب تیرے لب نہیں خاموش
کر رہی ہے تری نظر باتیں

کوئی سمجھائے آ کے ناصح کو
سن سکے کون اس قدر باتیں

اس کے افسانے بن گئے لاکھوں
میں نے جو کی تھیں عمر بھر باتیں

دم الٹ جائے گا عزیزؔ عزیزؔ
رہ نہ خاموش کچھ تو کر باتیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.