Jump to content

کام دنیا میں بہت کرنا ہے

From Wikisource
کام دنیا میں بہت کرنا ہے
by عزیز لکھنوی
317963کام دنیا میں بہت کرنا ہےعزیز لکھنوی

کام دنیا میں بہت کرنا ہے
قبل مرنے کے ہمیں مرنا ہے

آئیے نزع کا ہنگام ہے اب
مشورہ آپ سے کچھ کرنا ہے

دل نے یہ کہہ کے کہیں چھوڑا ساتھ
ہم کو کچھ کام یہاں کرنا ہے

قتل کرنے میں تکلف نہ کرو
آخر اک روز ہمیں مرنا ہے

تم سے اک روز کریں گے تقریر
اپنی باتوں میں اثر بھرنا ہے

تم کو دکھلائیں گے دل کی تصویر
جا بجا رنگ ابھی بھرنا ہے

روک لو گریۂ خونیں کو عزیزؔ
دل کا ناسور ابھی بھرنا ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.