Jump to content

کانپور

From Wikisource
کانپور
by ظفر علی خان
331409کانپورظفر علی خان

یہ مقناطیس کی دعوت تھی آہن کیسے رد کرتا
میں کلکتہ سے رخصت ہو کے سیدھا کانپور آیا

نظر آئے رضاکاران نیلی پوش صف در صف
مرے دل میں سرور اترا مری آنکھوں میں نور آیا

سنائی داستاں لاہور اور اس کے شہیدوں کی
تو میری پیشوائی کے لئے شور نشور آیا

سیہ مستی کی دیتا ہوں صلا رندان مشرق کو
خمستان عرب کے نشہ میں ہو کر میں چور آیا

کیا افسانہ دنیا کا سپرد خامہ جب میں نے
تو افسوں دین قیم کا نظر بین السطور آیا

مسلمانوں کی جمعیت سے ٹکرانا نہیں آساں
وہ ٹکرائیں تو سمجھو ان کی عقلوں میں فتور آیا

خدا کی حمد پیغمبر کی مدح اسلام کے قصے
مرے مضموں میں جب سے شعر کہنے کا شعور آیا


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.