Jump to content

کاہے کو کوئی خراب خواری ہوتا

From Wikisource
کاہے کو کوئی خراب خواری ہوتا
by میر تقی میر
315048کاہے کو کوئی خراب خواری ہوتامیر تقی میر

کاہے کو کوئی خراب خواری ہوتا
کاہے کو ہمیں یہ جان بھاری ہوتا
دلخواہ ملاپ ہوتا تو تو ملتے
اے کاشکے عشق اختیاری ہوتا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.