Jump to content

کب تک رہے سینہ میں تمنائے مدینہ

From Wikisource
کب تک رہے سینہ میں تمنائے مدینہ
by سائل دہلوی
331303کب تک رہے سینہ میں تمنائے مدینہسائل دہلوی

کب تک رہے سینہ میں تمنائے مدینہ
کب تک دل بیتاب کہے ہائے مدینہ

مر جاوں مدینے میں، مدینے میں لحد ہو
لے جاوں لحد میں، میں تمنائے مدینہ

آ بیٹھو مرے دل میں کہ دل عرش بریں ہے
تم جاہو تو سینہ مرا بن جائے مدینہ

یا رب مرے دل میں رہے یثرب کی تمنا
یا رب مرے سر میں رہے سودائے مدینہ

اے چشم تصور تجھے اتنا ہی بہت ہے
گھربیٹھے نظر میں مری آجائے مدینہ

سائل کی تمنا ہے شب و رو الہی
ہر دم مرے دل میں رہے سودائے مدینہ


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.