کب حق پرست زاہد جنت پرست ہے
Appearance
کب حق پرست زاہد جنت پرست ہے
حوروں پہ مر رہا ہے یہ شہوت پرست ہے
دل صاف ہو تو چاہیئے معنی پرست ہو
آئینہ خاک صاف ہے صورت پرست ہے
درویش ہے وہی جو ریاضت میں چست ہو
تارک نہیں فقیر بھی راحت پرست ہے
جز زلف سوجھتا نہیں اے مرغ دل تجھے
خفاش تو نہیں ہے کہ ظلمت پرست ہے
دولت کی رکھ نہ مار سر گنج سے امید
موذی وہ دے گا کیا کہ جو دولت پرست ہے
عنقا نے گم کیا ہے نشاں نام کے لیے
گم گشتہ کون کہتا ہے شہرت پرست ہے
یہ ذوقؔ مے پرست ہے یا ہے صنم پرست
کچھ ہے بلا سے لیک محبت پرست ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |