کرتا ہوں تیرے ظلم سے ہر بار الغیاث
Appearance
کرتا ہوں تیرے ظلم سے ہر بار الغیاث
یک بار تیرے دل میں نہیں کار الغیاث
تیری نگہ کو دیکھ کے گردش میں آسمان
کرتا پھرے ہے شعبدہ دوار الغیاث
مغرور حسن کا ہے تجھے یہ کہاں خبر
یعنی کہ کون ہے پس دیوار الغیاث
سوداؔ میں کہتا ہوں کہ یہ پرہیز عشق سے
رسوا ہے کیوں تو کوچہ و بازار الغیاث
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |