Jump to content

کروں ہوں رات دن پھیرے کئی پھیرے میاں صاحب

From Wikisource
کروں ہوں رات دن پھیرے کئی پھیرے میاں صاحب
by شیخ ظہور الدین حاتم
299230کروں ہوں رات دن پھیرے کئی پھیرے میاں صاحبشیخ ظہور الدین حاتم

کروں ہوں رات دن پھیرے کئی پھیرے میاں صاحب
کبھی تو بھی نہ پایا تم کو ہم ڈیرے میاں صاحب

اٹھاویں کیوں نہ نکتوڑے کہ ہم چاکر ہیں الفت کے
وگرنہ تم سے عالم میں ہیں بہتیرے میاں صاحب

جہاں کے خوب صورت ہم بہت تاڑیں ہیں نظروں میں
تو سب کا سب طرح صاحب ہے اے میرے میاں صاحب

یہی ہوتی ہے عاشق پروری کی شرط ہے ظالم
کہ ہم مرتے ہیں تم جاتے ہو منہ پھیرے میاں صاحب

برا کرتے ہو جو گھر سے نکل جاتے ہو حاتمؔ کے
نشے میں مست اجیالے و اندھیرے میاں صاحب


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.