کر سکے دفن نہ اس کوچہ میں احباب مجھے
Appearance
کر سکے دفن نہ اس کوچہ میں احباب مجھے
خاک میں دل کی کدورت نے دیا داب مجھے
ہجر میں پاس نہ ہے زہر نہ خنجر افسوس
نہ دئے موت کے بھی چرخ نے اسباب مجھے
قاصد آیا ہے وہاں سے تو ذرا تھم اے ہوش
بات تو کرنے دے اس سے دل بے تاب مجھے
نام تسکیںؔ پہ یہ مضمون تپش نازیبا
تھا تخلص جو سزاوار تو بیتاب مجھے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |