Jump to content

کر سکے دفن نہ اس کوچہ میں احباب مجھے

From Wikisource
کر سکے دفن نہ اس کوچہ میں احباب مجھے
by میر تسکینؔ دہلوی
303945کر سکے دفن نہ اس کوچہ میں احباب مجھےمیر تسکینؔ دہلوی

کر سکے دفن نہ اس کوچہ میں احباب مجھے
خاک میں دل کی کدورت نے دیا داب مجھے

ہجر میں پاس نہ ہے زہر نہ خنجر افسوس
نہ دئے موت کے بھی چرخ نے اسباب مجھے

قاصد آیا ہے وہاں سے تو ذرا تھم اے ہوش
بات تو کرنے دے اس سے دل بے تاب مجھے

نام تسکیںؔ پہ یہ مضمون تپش نازیبا
تھا تخلص جو سزاوار تو بیتاب مجھے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.