کر نہ لے اپنا ٹھکانہ دشمن
Appearance
کر نہ لے اپنا ٹھکانہ دشمن
دوست نادان ہے دانا دشمن
دیکھے گر اس کی پلک یا اللہ
تو ہو تیروں کا نشانہ دشمن
دیدہ تر نہ بہانا آنسو
ڈھونڈھتے ہیں یہ بہانہ دشمن
دوست کو دوست نہ سمجھا تم نے
اور دشمن کو نہ جانا دشمن
دوستی کی نہ رہے پھر امید
کاش ہو جائے زمانہ دشمن
دشمن جاں ہیں بہت پر اے عشق
تجھے جانا تجھے مانا دشمن
تم سمجھتے ہو اسے یار قدیم
دل ہے اے داغؔ پرانا دشمن
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |