کر کے دل نالاں سے مرے ساز کسی نے
Appearance
کر کے دل نالاں سے مرے ساز کسی نے
دی ہے مجھے پردے سے یہ آواز کسی نے
اس دل کا ہے جو درد وہی جان ہے دل کی
سمجھا نہ کبھی عشق کا یہ راز کسی نے
وا باب قفس اور ہوں میں باب قفس پر
جیسے کہ اڑا لی پر پرواز کسی نے
تقدیر میں جو کچھ مری ہنسنا ہے کہ رونا
بخشا وہی دل کو مرے انداز کسی نے
ہر اشک کا قطرہ تھا فسانہ مرے دل کا
دیکھا نہ مرا دیدۂ غماز کسی نے
دی مجھ کو تڑپ وہ بھی بقدر دل بے تاب
میں کیا کہ یہ سمجھا نہ ترا راز کسی نے
ہر شعر ہے ڈوبا ہوا تاثیر میں کیفیؔ
بخشا ہے مجھے خامۂ اعجاز کسی نے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |