کس رنگ میں بیان کریں ماجرائے قلب
کس رنگ میں بیان کریں ماجرائے قلب
دیکھا جو ہم نے جلوۂ حیرت فزائے قلب
وہ جانتا ہے وسعت مشرب کے راز کو
دیکھا ہے جس نے عالم بے انتہائے قلب
یا رب یہ قلب ہیئت قلبی عجیب ہے
نیرنگ دیکھتے ہیں یہ کیا اے خدائے قلب
یہ زمزمہ طیور خوش آہنگ کا نہیں
ہے نغمہ سنج بلبل رنگیں نوائے قلب
روشن ضمیر ہیں یہ ترے خاکسار عشق
رکھتے ہیں فیض عشق سے نور و صفائے قلب
سالک بقائے عشق اسے کب نصیب ہو
جس کے سلوک میں نہ ہوئی ہو فنائے قلب
تاباں ہے دل میں مہر درخشان معرفت
نور القلوب ہے یہ ہماری ضیائے قلب
عشاق جو تصور برزخ کے ہو گئے
آتی ہے دم بہ دم یہ انہیں کو صدائے قلب
قلب شہید میں ہے تجلیٔ حسن یار
مشتاق جلوہ کیوں نہ ہوں دل سے فدائے قلب
صاحب دلوں کو حق نے دیا ہے حضور قلب
مقبول کس طرح سے نہیں ہو دعائے قلب
یہ شوق و رم کی بھول بھلیاں عجیب ہے
نیرنگ رنگ ہے حرم دل کشائے قلب
جس پر پڑی جہاں میں ابو الوقت کی نگاہ
اس کو ملا ہے آئنہ گیتی نمائے قلب
ہیں آفتاب نار محبت کے سوختہ
صحبت میں ان کی ہوتی ہے ساقیؔ جلائے قلب
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |