کس ستم گر کا گناہ گار ہوں اللہ اللہ
Appearance
کس ستم گر کا گناہ گار ہوں اللہ اللہ
کس کے تیروں سے دل افگار ہوں اللہ اللہ
اس کے ہاتھوں سے نہ جیتا ہوں نہ مرتا ہوں میں
کس مصیبت میں گرفتار ہوں اللہ اللہ
خضر اب دور کر آگے سے مرے آب حیات
کس کے بوسے کا طلب گار ہوں اللہ اللہ
کیوں نہ آنکھوں میں رکھے مجھ کو زلیخا بھی عزیز
کیسے یوسف کا خریدار ہوں اللہ اللہ
نمک حسن سے اس لب کے مزے لوٹوں ہوں
کس نمک داں کا نمک خوار ہوں اللہ اللہ
نرگس اب ہم سے نہ کر دعویٰ ہم چشمی تو
کس کی نرگس کا میں بیمار ہوں اللہ اللہ
اتنا کہتا بھی نہیں کون یہ چلاتا ہے
کب سے نالاں پس دیوار ہوں اللہ اللہ
خواب میں یار نے آ مجھ کو جگایا حاتمؔ
کس قدر طالع بے دار ہوں اللہ اللہ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |