کس سے ٹھنڈک ہے کہ یہ سب ہیں جلانے والے
Appearance
کس سے ٹھنڈک ہے کہ یہ سب ہیں جلانے والے
نالے آہوں سے سوا آگ لگانے والے
بعد مردن تو ہوا سوز محبت پیدا
وہ مری قبر پہ ہیں شمع جلانے والے
کوٹھے پر چڑھ کے اڑایا نہ کریں آپ پتنگ
ڈورے ڈالیں نہ کہیں یار اڑانے والے
کیونکہ معشوقوں کے وعدوں پہ حیا کرتے تھے
بھولے بھالے تھے بہت اگلے زمانے والے
اڑتی چڑیاں کوئی کیا پکڑے گا ان کے آگے
اچھے اچھوں کو ہیں چٹکی میں اڑانے والے
ہم جو کہتے ہیں کہ مرتے ہیں تو فرماتے ہیں
ایسے دیکھے ہیں بہت جان سے جانے والے
لے کے دل آنکھ بھی تو ہم سے ملاتے وہ نہیں
تھے مرے دل کی طرح دن بھی یہ آنے والے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |