کس طرح آئے تری بزم طرب میں آئنہ
Appearance
کس طرح آئے تری بزم طرب میں آئنہ
ہے نظر بند آج کل شہر حلب میں آئنہ
ہند سے اس تک جو لے جائے کوئی تصویر یار
شرم سے لیلیٰ نہ دیکھے پھر عرب میں آئنہ
بزم میں بلوائے جلدی کہ اک مدت سے ہے
اشتیاق زلف و خط و چشم و لب میں آئنہ
نوکری بھی کی تو حیرانی فقط ہم کو ملی
آرسی تنخواہ میں پائی طلب میں آئنہ
شیخ صاحب تا کجا آرائش ریش سپید
دیکھیے شانہ بلا میں ہے غضب میں آئنہ
ساقیا یہ آئنہ ہے تیرا مے خانہ نہیں
ہے ہر اک ساغر کف بنت العنب میں آئنہ
دیکھنے جاتا ہے اس کو تاب نظارہ نہیں
سادہ لوح اس سے ہوا مشہور سب میں آئنہ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |