Jump to content

کس منہ سے کروں میں تن عریاں کی شکایت

From Wikisource
کس منہ سے کروں میں تن عریاں کی شکایت
by مرزا مائل دہلوی
303741کس منہ سے کروں میں تن عریاں کی شکایتمرزا مائل دہلوی

کس منہ سے کروں میں تن عریاں کی شکایت
داماں کی شکایت نہ گریباں کی شکایت

کیسا ہی کھٹکتا رہے دل میں مرے پیکاں
مجھ سے تو نہ ہوگی کبھی مہماں کی شکایت

اتنا بھی تغافل نہیں اچھا کہیں تم کو
کرنی نہ پڑے شورش پنہاں کی شکایت

اللہ رکھے مرے تصور کو سلامت
تجھ کو تو نہیں ہے شب ہجراں کی شکایت

ہوں لنگ مگر واقف آداب جنوں ہوں
میں کفر سمجھتا ہوں بیاباں کی شکایت

کہتی ہے تری چشم کی گردش مرے ہوتے
کوئی نہ کرے گردش دوراں کی شکایت

جاتے تو ہو کعبے کو خدا کے لئے مائلؔ
کرنا نہ کسی دشمن ایماں کی شکایت


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.