کلام سخت کہہ کہہ کر وہ کیا ہم پر برستے ہیں
کلام سخت کہہ کہہ کر وہ کیا ہم پر برستے ہیں
لب ان کے لعل ہیں پر لعل سے پتھر برستے ہیں
بنا گر قطرہ واں گوہر تو یاں گوہر برستے ہیں
ہمارے دیدۂ تر ابر سے بہتر برستے ہیں
عرق رخ کا نقاب رخ سے جب ٹپکا تو ہم سمجھے
کہ مہ پر چھا رہا ہے ابر اور اختر برستے ہیں
جھپکنا جس نے دیکھا ہو تری پلکوں کا وہ جانے
وگرنہ کون مانے گر کہوں خنجر برستے ہیں
تماشا دیکھ سیلاب بہاری پر حبابوں کا
اٹھا لا شیشہ ساقی ابر سے ساغر برستے ہیں
ترے در پر گدا و شہ کے غش کھا کھا کے گرنے سے
دل و جاں بہتے پھرتے ہیں سر و افسر برستے ہیں
سرشک چشم سے نالے رواں ہوتے نہیں دیکھے
کہے کون اس کو رونا دیدہ ہائے تر برستے ہیں
جلا خرمن تو کیا پر جو دھوئیں اٹھتے ہیں خرمن سے
ستم ہے بن کے بادل کشت دشمن پر برستے ہیں
مری ہستی مگر فصل بہار شعلہ ہے ناظمؔ
شرر پھلتے ہیں داغ اگتے ہیں اور اخگر برستے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |