کل منج وزیر دل تھے قاصد بشارت آیا
Appearance
کل منج وزیر دل تھے قاصد بشارت آیا
یا حضرت سلیماں کن تھے اشارت آیا
خوش نین نیر سیتی تن خاک کوں گلاوو
دل کے مندہر کوں سر تھے وقت عمارت آیا
میرا سو عیب ڈھانکو اے مے سوں بھیگے کپڑے
او پاک دامن آپی ہمنا بچارت آیا
منج یار حسن تھے جے بولے ہیں باتاں بے حد
یک باب ہے سو ان میں جو اس عبارت آیا
جاگا سو ہر یکس کا ہووے گا آج پرگٹ
او چھند بھریا سو چندا بیٹھن صدارت آیا
جم کے سو تخت اوپر جے تاج سور چند ہے
چمٹے کی دیکھو ہمت جو اس حقارت آیا
اس شوخ دید تھے یوں ایماں اپس سنبھالیں
او ساحر کماندار کرنے سو غارت آیا
قطباؔ توں داس شہ کا جم فیض اس تھے مانگیں
سودا ہے تج پرم سب وقت تجارت آیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |