کل ہم سے ملاقات میں وہ یار جو کی بحث
Appearance
کل ہم سے ملاقات میں وہ یار جو کی بحث
میں بھی وہیں اک بات میں بیزار ہو کی بحث
لڑتے نہ کسی طرح سے اس سے کبھی ہرگز
پر کیا کروں اس وقت میں لاچار ہو کی بحث
لایا تھا مرے دل کی گرفتاری کا سامان
اس واسطے میں اس سے بہ تکرار ہو کی بحث
سمجھا کے لگا کہنے کہ آ ہم سے تو مل جا
میں تیرے لیے بر سر بازار ہو کی بحث
مسکینؔ نہ جو تو ہم سے اگر دل سے ملے گا
کیوں تو نے مرا مثل خریدار ہو کی بحث
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |