Jump to content

کم نہیں ہم بوجھتے کعبہ سے میخانے کے تئیں

From Wikisource
کم نہیں ہم بوجھتے کعبہ سے میخانے کے تئیں
by انعام اللہ خاں یقین
311905کم نہیں ہم بوجھتے کعبہ سے میخانے کے تئیںانعام اللہ خاں یقین

کم نہیں ہم بوجھتے کعبہ سے میخانے کے تئیں
سجدہ ہم کرتے ہیں جوں محراب پیمانے کے تئیں

ہے یہ دل ناصح بتاں کا جلوہ گاہ اس سے نہ بول
توڑ مت سنگ جفا سے اس پری خانے کے تئیں

ہجر میں جینے سے بہتر ہے ہلاک روز وصل
یہ طرح کیا خوب راس آئی ہے پروانے کے تئیں

لائیے مے کرتی ہے تعمیر دل ہائے خراب
تا ابد رکھیو خدا معمور میخانے کے تئیں

اٹھ گیا کہتے ہیں دیوانہ یقینؔ دنیا سے ہائے
ان نے کیا آباد کر رکھا تھا ویرانے کے تئیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.