کوئی دل لگی دل لگانا نہیں ہے
Appearance
کوئی دل لگی دل لگانا نہیں ہے
قیامت ہے یہ دل کا آنا نہیں ہے
منائیں انہیں وصل میں کس طرح ہم
یہ روٹھے کا کوئی منانا نہیں ہے
ہے منظور انہیں امتحاں شوق دل کا
نزاکت کا خالی بہانہ نہیں ہے
وفا پر دغا صلح میں دشمنی ہے
بھلائی کا ہرگز زمانہ نہیں ہے
شب غم بھی ہو جائے گی اک دن آخر
کبھی اک روش پر زمانا نہیں ہے
ہے کوئے بتاں بس گھر اس کا ہی کیفیؔ
زمانے میں جس کو ٹھکانا نہیں ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |