کوئی عشق میں مجھ سے افزوں نہ نکلا
Appearance
کوئی عشق میں مجھ سے افزوں نہ نکلا
کبھی سامنے ہو کے مجنوں نہ نکلا
بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو اک قطرہ خوں نہ نکلا
بجا کہتے آئے ہیں ہیچ اس کو شاعر
کمر کا کوئی ہم سے مضموں نہ نکلا
ہوا کون سا روز روشن نہ کالا
کب افسانہ زلف شب گوں نہ نکلا
پہنچتا اسے مصرع تازہ و تر
قد یار سا سرو موزوں نہ نکلا
رہا سال ہا سال جنگل میں آتش
مرے سامنے بید مجنوں نہ نکلا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |