Jump to content

کوئی کسی کا کہیں آشنا نہیں دیکھا

From Wikisource
کوئی کسی کا کہیں آشنا نہیں دیکھا
by بیاں احسن اللہ خان
302396کوئی کسی کا کہیں آشنا نہیں دیکھابیاں احسن اللہ خان

کوئی کسی کا کہیں آشنا نہیں دیکھا
سوائے اس کے ان آنکھوں نے کیا نہیں دیکھا

یہ لوگ منع جو کرتے ہیں عشق سے مجھ کو
انھوں نے یار کو دیکھا ہے یا نہیں دیکھا

بھلائی کیا دل کافر نے بت میں پائی ہے
جہاں میں کوئی اتنا برا نہیں دیکھا

کچھ اس جہاں میں نہ دیکھیں گے کیونکہ اندھے ہیں
اسی جہاں میں جنھوں نے خدا نہیں دیکھا

بہ رنگ سایہ و خورشید اے بیاںؔ میں نے
کبھو رقیب سے اس کو جدا نہیں دیکھا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.