کوئی کسی کا کہیں آشنا نہیں دیکھا
Appearance
کوئی کسی کا کہیں آشنا نہیں دیکھا
سوائے اس کے ان آنکھوں نے کیا نہیں دیکھا
یہ لوگ منع جو کرتے ہیں عشق سے مجھ کو
انھوں نے یار کو دیکھا ہے یا نہیں دیکھا
بھلائی کیا دل کافر نے بت میں پائی ہے
جہاں میں کوئی اتنا برا نہیں دیکھا
کچھ اس جہاں میں نہ دیکھیں گے کیونکہ اندھے ہیں
اسی جہاں میں جنھوں نے خدا نہیں دیکھا
بہ رنگ سایہ و خورشید اے بیاںؔ میں نے
کبھو رقیب سے اس کو جدا نہیں دیکھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |